طریقہ واردات

0


 

طریقہ واردات

محمد طارق خان 

23 مئی 2023

جھوٹا پراپیگنڈہ کیسے کیا جاتا ہے؟ وہ بیانیہ کیسے بنایا جاتا ہے جس کا وجود ہی نہیں؟ پی ٹی آئی کا فیک نیوز نیٹ ورک کیسے چلتا ہے؟  اس کی ایک مثال یہ ہے ۔۔۔

ایک جعلی تصویر جعلی شناخت سے بنائے پی ٹی آئی ٹویٹر اکاؤنٹ سے جس کے 11 ہزار فالوورز (ممکنہ طور پر وہ بھی جعلی) ہیں ایک من گھڑت جھوٹی کہانی ٹویٹ کی گئی، کہ ملٹری انٹیلیجنس نے آرمی چیف کو یہ رپورٹ دی ہے کہ حالیہ جلاؤ گھیراؤ اور جناح ہاؤس پر حملوں میں وفاقی حکومت کا ایک ادارہ انٹیلیجنس بیورو شامل ہے۔ اب نوٹ کریں کہ مبینہ طور پر (جھوٹ) ایک انتہائی خفیہ رپورٹ جو ملٹری انٹیلیجنس نے آرمی چیف کو دی ہے اس کی اطلاع کسی سڑک چھاپ ٹٹ پونجیئے کے ذریعے مل رہی ہے، جس کی نہ شناخت اصلی، نہ تصویر نہ اکاؤنٹ، نہ فالوررز، جسے حقیقی زندگی میں شاید ہی کوئی جانتا ہو۔ 

مگر ایسے بے ہودہ ذریعے سے شروع ہونے والی ایسی لغو بات کو پی ٹی آئی کے ہزاروں اصلی نقلی اکاؤنٹس سے آگے بڑھایا گیا، کہانی ٹویٹر سے نکل کو واٹس ایپ گروپس اور فیس بک پر اگئی، سیاست، حقیقت، گلف میگ اور اس طرح کے دیگر ناموں سے بنائے جعلی چینلز اور ویب سائٹ پر اسے ڈال دیا گیا، پھر عادل راجہ اور معید پیرزادہ نے اس کا اپنے ٹویٹر اکاؤنٹس سے تذکرہ کیا، اس کے بارے میں پہلے ٹویٹس کیئے، پھر یو ٹیوب پر وڈیوز بنا کر پورا وی لاگ یا پروگرام کر دیا۔ یوں ایک جھوٹی کہانی جس کا کوئی سر ہے نہ پاؤں ایک جعلی اکاؤنٹس سے ٹوِٹر پر شروع ہوئی اور معید پیرزادہ، صابر شاکر، ہارون رشید، اوریا مقبول جان عمران ریاض (جو فی الحال غائب ہے) اور حسن نثار جیسے معروف صحافیوں کے ٹوِٹر، فیس بک اور یوٹیوب اکاؤنٹس کے ذریعے پوری دنیا میں پھیلا دی جائے گی۔

اور جھوٹے پروپیگنڈہ کی اس مہم کا نشانہ بنیں گے ہمارے معصوم بھولے بھالے منظور ملک جیسے دوست، جو ان جعلی اینکرز اور صحافی کو اپنی معلومات کا ذریعہ سمجھتے ہیں، اور اسے پھیلانے میں لندن میں بیٹھے میرے بھائی راشد جیسے اوورسیز پاکستانیوں کا بڑا ہاتھ ہے جو ایسی من گھڑت کہانیوں پر نہ صرف یقین کرلیتے ہیں، بلکہ سوشل میڈیا پر انہیں لائک اور سبسکرائب کرکے ان جھوٹوں کی مالی مدد اور ان کا جھوٹا بیانیہ دنیا بھر میں پھیلا کر نادانستہ طور پر نہ صرف ملک اور اداروں کو بدنام کرنے کی مذموم مہم کا شکار ہو جاتے ہیں، بلکہ جھوٹ پھیلانے کا گناہ بھی کماتے ہیں۔ کسی کو نہ ثبوت کی ضرورت نہ تحقیق کی۔ 

جعلی اکاؤنٹ سے جھوٹی خبر اور پھر اس پر بغیر تحقیق پی ٹی آئی کے ہمدرد صحافیوں کے وی لاگ جھوٹا پروپگنڈہ مشن کا حصہ ہیں 

کچھ دنوں بعد عمران خان اپنی تقاریر اور ملکی و غیر ملکی چینل اور اخبارات کو انٹرویو میں یہ من گھڑت کہانی سنایا کریں گے اور کہیں گے کہ باوثوق ذرائع کے حوالے سے یہ بات پہلے سے شائع شدہ ہے۔ 

دیگر پی ٹی آئی رہنما بھی اس کا حوالہ دینا شروع کر دیں گے، جیسے  کہ جناح ہاؤس پر حملہ آور مجمعے کو اکسانے والے ایک شخص کو ایجنسی کا بندہ کہہ کر پہلے پراپیگنڈہ اکاونٹس نے ٹویٹ کیئے، بعد ازاں پی ٹی آئی رہنماؤں نے اس بیانیئے کو اپنا لیا، اور جب وہ شخص گرفتار ہوا، تو پی ٹی آئی ہی کا کارکن عمران محبوب نکلا، لیکن اس پراپیگنڈے کی نہ تردید ہوئی، نہ جھوٹ بولنے، پھیلانے اور اداروں کو بدنام کرنے پر کسی ندامت یا شرمندگی کا اظہار ہوا۔

اب یہ جھوٹا پراپیگنڈہ مسلسل کاپی، فارورڈ اور ری ٹویٹ ہوتا جائے گا اور جھوٹ اتنا بولو کہ سچ لگنے لگے کے مصداق ہمارے کئی بھولے بھالے عبداللہ سیٹھ جیسے دوست اسے سچ سمجھ کر اپنی گفتگو میں کووٹ کیا کریں گے۔ 

یہ جھوٹ اور پروپیگنڈہ کمان سے نکلے تیری کی طرح ہے آپ اسے واپس نہیں لے سکتے۔ اس لئے درخواست ہے کہ کوئی بھی بات آگے بڑھانے سے پہلے کچھ تحقیق کرلیں، تحقیق کے ذرائع دستیاب نہیں تو کم از کم بنیادی سوالات ضرور اٹھائیں، ثبوت مانگیں، حوالہ مانگیں، کچھ منطقی استدلال کریں, محض سنی سنائی پر یقین نہ کریں نہ ایسے منفی ملک دشمن پروپیگنڈے کو آگے بڑھانے میں بطور آلہ کار استعمال ہوں، یہ آپ کا دینی اخلاقی اور قانونی فریضہ ہے 


و ما علینا الا البلاغ المبین۔ 


پس از تحریر 

درج ذیل 

جھوٹے ٹویٹ پر مبنی معید پیرزادہ کا وہ لاگ ۔۔۔ 




ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

آپ کا تبصرہ ہمارے لئے اہمیت رکھتا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !