امن کی آشا
ابروِ خم کی، زلفِپُر پیچ کی، رُخسار کی باتیں
سَرو قامت کی، غنچہ دَہنی کی، بہار کی باتیں
تشنگیِ لب کی، جامِ لبریز کی، خمار کی باتیں
وصل کی رنگینیوں، قربت کی، پیار کی باتیں
گرمئ جذبات کی، لمس کی، گداز کی باتیں
دل کی باتیں، دلبر کی، دلدار کی باتیں
کیف کی باتیں، فرحت کی، نشاط کی باتیں
امن کی باتیں،چَین کی، قرار کیکاتیں
دل گرفتہ، دَریدہ بدن، گریباںچاک
زندگی تعزیر ہوئی اور یہ فرار کی باتیں
محمد طارق خان
2010 مارچ 14
آپ کا تبصرہ ہمارے لئے اہمیت رکھتا ہے۔